Wednesday, January 23, 2013

دین میں غلو

دین میں غلو
مولانا عبد الغفار حسنؒ--
ایک صاحب امام ابو حنیفہؒ کی شان میں گستاخی کر رہے تھے، میں نے اُنہیں ڈانٹا اور کہا امام ابن تیمیہؒ کی کتاب رَفْعُ اْلمَلَامِ عَنِ الْأئِمَّۃِ الْأعْلَامْ پڑھو۔ تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی۔ ۔ ۔ ۔
تأویل کے معنی ہیں کسی آیت یا حدیث کا مفہوم متعین کرنا۔اگر تأویل میں کسی سے کوئی غلطی یا غلط فہمی ہو جائے تو ایسی صورت میں مؤول (تأویل کرنے والے ) کو کافر نہیں کہہ سکتے اور اس کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے۔ حنفی کی نماز شافعی کے پیچھے، شافعی کی نماز حنفی کے پیچھے، اہلحدیث کی نماز مقلّد کے پیچھے، یا یوں کہیے کہ غیر مقلّد کی نماز مقلد کے پیچھے اور مقلد کی نماز غیر مقلد کے پیچھے ہو جاتی ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن جب آدمی غلو کا شکار ہو جاتا ہے تو غیر مقلد کہتا ہے کہ ” حنفی کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، اس لیے کہ یہ مقلد ہے اور تقلید کرنا شرک ہے۔ مشرک کے پیچھے نماز کیسے ہو جائے گی؟“ دوسری طرف مقلد کہتے ہیں کہ ”تقلید فرض ہے اور چونکہ اہلحدیث تقلید نہیں کرتے، اس لیے ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی“ غرض وہ ان کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے اور یہ ان کے پیچھے نہیں پڑھتے، حالانکہ ان مسائل میں بڑی وسعت ہے اور ان میں تنگ نظری اور فتوے بازی درست نہیں۔
بعض سلفی کہلانے والے یہاں حنفیوں کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے کہ یہ مقلد ہیں ، مگر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حنبلی امام کے پیچھے پڑھ لیتے ہیں، حالانکہ حنبلی بھی مقلد ہیں، لیکن ایک صاحب ایسے بھی ملے جنہوں نے کہا کہ ” حنبلی بھی چونکہ مقلد ہیں، اس لیے ہم ان کے پیچھے بھی نمازنہیں پڑھیں گے اور اگر پڑھ لی تو دہرا لیں گے“ کس قدر افسوس ناک بات ہے ۔ اس کا نام ہے فرقہ واریت، فرقہ پرستی۔ اس معاملے میں اتنا غلو کرنا حد اعتدال سے بڑھ جاناہے،جو شریعت کی نگاہ میں کسی طرح بھی پسندیدہ نہیں۔ امام بخاریؒ نے صحیح بخاری میں ایک باب باندھاہے : ”باب امامۃ المفتون والمبتدع (یعنی فتنے میں مبتلا ہو جانے والے اور بدعتی کے پیچھے نماز ہو سکتی ہے یا نہیں۔ امام بخاریؒ فرماتے ہیں :
قال الحسن البصری : صل خلف المبتدع و علیہ بدعتہ۔
”یعنی امام حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ بدعتی کے پیچھے نماز پڑھ لو۔ بدعت کا گناہ اس کے اوپر ہے“
حضرت عثمانؓ ، جب محصور تھے تو ان کے پاس پیغام آیا کہ ”آپ کو تو باغیوں نے محصورکر رکھا ہے، فیصلی لنا امام فتنۃ (یعنی مسجد نبوی میں باغیوں کا سرغنہ ہمیں نماز پڑھا رہا ہے ) کیا ہم اس کے پیچھے نماز پڑھ لیں؟ حضرت عثمانؓ نے کتنا اچھا جواب دیا۔ آپ نے فرمایا:
ان الصلوۃ خیر ما یعمل الناس ، فاذا احسن الناس فاحسنوا معہم، فاذا أساؤوا فاجتنبوا اسائَ تہم۔
”یعنی لوگوں کے تمام اعمال میں نماز بہترین عمل ہے، تو جب لوگ اچھا کام کریں تو تم بھی ان کے ساتھ اچھا کام کر لو۔ نماز پڑھ رہے ہیں تو پڑھ لو۔ ہاں ، اگر وہ کوئی برا کام کریں تو اس برائی سے بچو“

No comments:

Post a Comment