Wednesday, January 23, 2013

عالم اسلام میں اسلامی ریاست کی جدّوجہد

عالم اسلام میں اسلامی ریاست کی جدّوجہد
آخر ایک مسلمان ملک میں اسلامی ریاست کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی ? اسے تو فطری طور پر اسلامی ریاست ہی ہونا چاہئے اوراسکی ساری قوّتیں اسی مقصد کے لئے صرف ہونی چاہئے ہیں کہ وہ اسلام کے معیارسے مطابقت پیدا کرے۔ لیکن بدقسمتی سے اصل صورت حال یہ نہیں ہے۔ اور اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دور استعمار میں جو تعلیمی انقلاب آیااس نے خود مسلمانوں کے تعلیم یافتہ طبقے کو اسلام سے دور کردیا۔ ان میں سے ایک عظیم اکثریت کی معلومات اسلام کے بارے میں نہ ہونے کے برابر ہیں اور ان میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جسکے ذہنوں کو اتنا مسموم کردیا گیا ہے کہ وہ اسلام کے بارے میں چند در چند غلط فہمیوں کا شکار ہوگیا ہے۔ وہ اسلامی تعلیمات سے بدظن ہےاور انکو مغرب کے پیدا کردہ تعصّبات کی عینک سے دیکھتا ہے۔ یہ گروہ آج کے دور میں اسلام کو ازکار رفتہ سمجھتا ہے۔ اور مغرب کی اندھی تقلید اسکا دین و ایمان بن چکی ہے۔ یہ طبقہ خود اپنے ملک کے لوگوں کے جذبات و احساسات سے برسرپیکار ہے، اور آگے بڑھتے ہوئے قدموں کی راہ میں رکاوٹ بن گیا ہے۔ ایک طرف غفلت اور جہالت ہے اور دوسری طرف سوئے ظن اور عداوت اور یہی چیزیں اسلامی ریاست کے فروغ کی راہ میں اہم ترین رکاوٹیں ہیں۔
ہماری نگاہ میں ان اہم ترین رکاوٹوں کو دور کرنے کا ایک طرف اسلامی تعلیمات (قرآن کے انقلابی فکر) کو زیادہ سے زیادہ وسیع پیمانے پر پھیلایا جائے اور عوام کی فکری اور ذہنی تربیت ہو۔ اور دوسری طرف زندگی کے تمام شعبوں میں ایک ایسی قیادت کو اُبھار کر اوپر لایا جائےجو مسلمانوں کے سواد اعظم کے جذبات و احساسات کو سمجھتی ہو، اسلام پر بکّا یقین رکھتی ہواور زندگی کے تمام شعبوں میں اسے جاری و ساری کرنے کا داعیہ رکھتی ہو۔ یہی وہ صورت ہے جس میں قوم کی صلاحیتیں اور قوّتیں باہم کشمکش کی بجائے مثبت تعمیر میں صرف ہونگی اور اس طرح برسوں کی منزلیں مہینوں میں طے ہوسکیں گی۔
کتاب:
اسلامی ریاست
از:
مولانا سیّد ابولاعلیٰ مودودی

No comments:

Post a Comment