Wednesday, January 23, 2013

جب حقیقت پر باطل کا ملمع ہوجائے تو یہی دجالیت ہے۔

نظری ہدایت یہی ہے کہ اس سے ظاہر اور باطن کا فرق معلوم ہو جائے، حق اور باطل پوری طرح واضح ہو جائیں۔ یہی بات سورہ کہف میں بھی بیان ہوئی ہے۔ جب حقیقت پر باطل کا ملمع ہوجائے تو یہی دجالیت ہے۔
دجل کسے کہتے ہیں ? حقیقت ہر کسی اور شئے کا پردہ ڈال دینا۔ اسی اعتبار سے یہ دجالیت ہے کہ ان تین حقیقتوں یعنی ذات باری تعالیٰ، روح انسانی اور حیات اُخروی پر ان تین ظواہر یعنی کائنات، جسم حیوانی اور حیات دُنیوی کا پردو پڑجائے۔ اور یہی دجل اور فریب ہے۔ اور جیسے جیسے سائنس ترقی کررہی ہے یہ دجل بڑھتا جا رہا ہے۔ اس ظاہر کی دلکشی بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ یہ زیادہ دل کو موہ لینے والی چیز بنتی چلی جا جا رہی ہے۔ اس کی رونقیں بڑھتی جا رہی ہیں اور اسکی چمک دمک میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔۔۔۔
نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب مغرب کی
یہ صناعی مگر جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے
یہ سراسر جھوٹ ہے اور حقیقت نہیں ہے۔
کُلُّ ما دی الکون وھم” او خیالاو عُکُوس” فی المرایا او ظلال
"یہ کائنات میں جو کچھ ہے وہم ہے یا خیال ہے، یا جیسے شیشوں کے اندر عکس ہوتا ہے یا جیسے سایہ ہوتا ہے"
..................................................................................................................................
یُخرجُھُم مّن الظُّلُمات الی النُّور
یعنی اللہ اہل ایمان کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے۔
یہ جو ظواہر ہیں، ان کی بجائے حقائق پر توجہ موکوز کرواتا ہے۔ اور یہ نظری ہدایت ہے جس کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی پیاری دعا ہے:
اللّٰھُم ارنی حقیقۃ الاشیاء کما ھی: اے اللہ ! مجھے تو چیزوں کی حقیقت دکھا جیسے کہ وہ فی الواقع ہیں۔
کتاب:دنیا کی عظیم ترین نعمت، قرآن حکیم
تحریر:ڈاکٹر اسرار احمد

No comments:

Post a Comment